ایک انگارا
ابھی سلگا ہی تھا انگارہ اس کے پیار کا
آب انا جو برسا، کیا بد حال خاکسار کا
ہوۓ راکھ سبھی ارمان، خستہ دل کے
یہ کیسے خزاں آنپڑی موسم تو تھا بہار کا
ہر چیخ و پکار نے لی قہقے کی صورت
عجب کمال کا وار تھا میرے یار کا
دھواں ہوۓ وقت لمہہ، پھر ختم وجود ھوا
فخر ثاقی آپ پہ، نہیں شوق تیرے دیدار کا
ثاقی
0 Comments